ہم عظیم قوم اس لئے نہیں بن سکے کیونکہ ۔۔۔وزیر اعظم عمران خان نے ایسی وجہ بتا دی کہ ہر کوئی سوچنے پر مجبور ہو جائے گا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو ملک ایٹم بم بنا سکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟ہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوئے اور معیشت کو نقصان پہنچا ،ہم مستقبل میں اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، میں کبھی بھی مکمل لاک ڈاؤن کا حامی نہیں رہا کیونکہ مجھے اپنے ملک کے غریبوں کا خیال ہے،پاکستان کورونا کے خلاف جنگ عوام کے ساتھ مل کر باہمی رابطے سے ہی جیتی جا سکتی ہے،ہم عظیم قوم اس لئے نہیں بن سکے کیونکہ ہمارے ملک کا مسئلہ ہی یہ رہا ہے کہ ہم ایک چھوٹے سے امیر طبقہ کے لیے سوچتے ہیں اور غریبوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل ""92 نیوز "" کی لائیو ٹیلی تھون نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے زیادہ تر سامان درآمد کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے جس نے ایٹم بم بنا لیا تو اس کے لیے وینٹی لیٹرز اور کورونا ٹیسٹنگ کٹس بنانا مشکل نہیں ہونا چاہیے،ہمیں برآمدات کی عادت پڑ چکی ہے،ہمارے ملک میں آرام سے یہ چیزیں بن سکتی ہیں کوئی مشکل نہیں ہے،جو ملک ایٹم بم بنا سکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟۔انھوں نے زور دیا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ کوئی وفاقی یا صوبائی حکومت اور نہ کوئی بیرونی امداد سے جیت سکتے ہیں،یہ جنگ پوری قوم مل کر باہمی رابطہ سے جیت سکتی ہے، اس سلسلہ میں تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں کی ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں، کورونا کے حوالہ سے روزانہ کی بنیاد پر تمام صوبوں سے ڈیٹا آتا ہے، اس کا جائزہ لے کر مل جل کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔ باہمی رابطہ سے کام ہو رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور معیشت کو نقصان پہنچا ہے،ہم مستقبل میں اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں،میں شروع سے ہی مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں تھا،ہمارے زمینی حقائق مختلف ہیں،یہاں بتدریج لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی کیونکہ روزگار کے ذرائع کی یکدم بندش سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں کورونا کے 26 متاثرین سامنے آئے تو لاک ڈاؤن شروع کر دیا گیا،ایک دم لاک ڈاﺅن سے غریب طبقے کی مشکلات بڑھ گئیں،پہلے بڑے اجتماعات بند کرنے کے بعد بتدریج اس سلسلہ کو بڑھانا چاہیے تھا،مجھے احساس تھا کہ غریب علاقوں کے لوگوں کا کیا بنے گا؟ اس لیے مکمل لاک ڈاؤن کا حامی نہیں رہا ہوں۔انھوں نے صوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک چھوٹے سے امیر طبقہ کے لیے سوچتے ہیں، اس لیے عظیم قوم نہیں بن سکے، لاک ڈاؤن کرتے ہوئے نہیں سوچا گیا کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے غریب لوگوں کا کیا بنے گا۔
Comments
Post a Comment