کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)گورنرسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ آنے والےدنوں میں ملک میں مہنگائی میں کمی کے امکانات ہیں جبکہ اتنے مالی وسائل ہیں کہ آگے کی ضروریات پوری کرلیں گے،جو کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی اگلے تین کی تنخواہیں برقرار رکھیں گے تو انہیں اس کے لیے 5 فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا،ریفارمز کی وجہ سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگئی تھی، اگر یہ وباء پہلے آئی ہوتی تو معیشت کا زیادہ برا حال ہوتا،ایک ہفتے کے اندر 70 ہزار کمپنیز نے بینکس سے 5 ارب کے قرضوں میں ایک سال کی توسیع کروائی ہےسٹیٹ بینک کے ذخائر میں کمی آئی ہے مگر آئی ایم ایف اور دوسرے اداروں سے ملنے والی رقم سے آنے والے دنوں میں ذخائر مستحکم رہیں گے۔
نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنرسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر ضرور کم ہوئے ہیں لیکن اگر یہ وبا ایک سال قبل آئی ہوتی تو اس وقت ذخائر اس سے بھی کم تھے، وبا سے قبل ہماری معیشت کی بنیادیں مضبوط ہورہی تھیں، ذخائر اور کرنسی ریٹ دیگر ممالک کے بھی کم ہوئے ہیں اس لیے ہمیں اسے عالمی پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سستے ریٹ پر قرضہ لیں، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے بھی سستے ریٹ پر قرضہ لے رہے ہیں، اتنے وسائل ہیں کہ آگے کی ضروریات پوری کرلیں گے جبکہ آگے آنے والی ری پیمنٹس کا انتظام بھی ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث ملک میں حالات تیزی سے تبدیل ہورہے تھے جس کے باعث زرعی پالیسی کمیٹی نے ایک ہفتے میں دو اجلاس کیے، وبا کی وجہ سے عالمی صورتحال میں ہونے والی تیزی سے تبدیلی کے بعد پاکستان میں 225 بیسز پوائنٹس میں کمی دنیا کی دوسری سب سے بڑی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر انٹرنیشنل انویسٹرز پاکستان میں ہاٹ منی میں انویسٹ کرنا چاہتے تھے تو انہیں یہ نہیں کہہ سکتے تھے کے آپ نہ کریں،
ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ آنے والے دونوں میں مہنگائی کی شرح دیکھ کر شرح سود کا فیصلہ کیا جاتا ہے، کورونا وائرس کا جب معیشت پر زیادہ اثر پڑے گا تو مہنگائی کم ہوگی، پچھلے تین ماہ میں مہنگائی کی شرح بہت کم ہوئی ہے، آگے بھی اس میں کمی کے زیادہ امکانات ہیں،مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے، معاشی سرگرمیوں پر بھی سٹیٹ بینک کی نظر ہے، آنے والے دنوں میں جیسے جیسے مزید معلومات آئیں گی تو مانیٹری پالیسی کمیٹی مزید فیصلے کرنے کے لئے تیار ہوگی،17 مارچ کو شرح سود میں زیادہ کمی اس لئے نہیں کی کیوں کے اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے حالات اتنے خراب نہ تھے، ایک ہفتے میں صورتحال زیادہ خراب ہوئی تو مزید کمی کر دی گئی،معاشی پیکج دینے کی وجہ سے جو خسارے میں اضافہ ہوگا اسکی کمی بھی بین الاقوامی اداروں کی فنڈنگ سے پوری ہوجائے گی،سات فیصد کی شرح پر سستے قرضے دینے کی تجویز پہلے سے موجود بزنس کی توسیع کے لئے بھی زیرغور ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے ہماری معیشت کو درپیش اہم مسئلہ روزگار کا ہے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آج سٹیٹ بینک نے ایک سکیم کا اعلان کیا ہے کہ جو کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی اگلے تین کی تنخواہیں برقرار رکھیں گے تو انہیں اس کے لیے 5 فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا، اگر ادارہ ٹیکس دہندہ ہو تو یہ قرض 4 فیصد پر ملے گا،چھوٹے کاروبار کے لیے اس سکیم میں زیادہ فائدہ ہے اور اگر چھوٹے کاروباری اداروں کا تنخواہوں اور اجرت کا خرچہ 20 کروڑ سے کم ہو تو وہ قرض کی صورت میں مل سکتا ہے، خرچہ 20 سے 50 کروڑ کے درمیان ہو تو 75 فیصد قرض مل سکتا ہے جبکہ 50 کروڑ سے زائد کی صورت میں 50 فیصد قرض مل سکتا ہے،سکیم پر بینکوں کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے گا، اگر آپ کاروبار کرتے ہیں اور اپنے بینک سے سکیم حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتے ہیں تو ہمیں بینکوں سے ہفتہ وار رپورٹ ملیں گی، یہ سکیم فی الوقت 3 ماہ کے لیے ہے جس کے بعد ہم اس میں ایڈجسٹمنٹ یا توسیع کے لیے بھی تیار ہیں۔
Comments
Post a Comment